| ہواؤں کو پل میں تھما دینے والا |
| وہ اپنی کرن سے شفا دینے والا |
| اگر ڈگمگائیں قدم مومنوں کے |
| وہی نام ہے حوصلہ دینے والا |
| بڑھے ہاتھ اُس کا جو پطرس کی جانب |
| اُسے پانیوں پر ٹِکا دینے والا |
| صِفَت اُس کی مُجھ کو یہی بھا گئی ہے |
| جفاؤں کے بدلے وفا دینے والا |
| خزاؤں کو بخشے وہ حُسنِ بہاراں |
| وہی بانجھ کا گھر بسا دینے والا |
| وہ کَلِمہ خُدا ہے وہ رُوحِ خُدا ہے |
| وہ مُردوں کو پل میں جِلا دینے والا |
| درِ پاک پر اُس کے جاویدؔ آؤ ! |
| وہی صرف صدق و صفا دینے والا |
معلومات