ہواؤں کو پل میں تھما دینے والا
وہ اپنی کرن سے شفا دینے والا
اگر ڈگمگائیں قدم مومنوں کے
وہی نام ہے حوصلہ دینے والا
بڑھے ہاتھ اُس کا جو پطرس کی جانب
اُسے پانیوں پر ٹِکا دینے والا
صِفَت اُس کی مُجھ کو یہی بھا گئی ہے
جفاؤں کے بدلے وفا دینے والا
خزاؤں کو بخشے وہ حُسنِ بہاراں
وہی بانجھ کا گھر بسا دینے والا
وہ کَلِمہ خُدا ہے وہ رُوحِ خُدا ہے
وہ مُردوں کو پل میں جِلا دینے والا
درِ پاک پر اُس کے جاویدؔ آؤ !
وہی صرف صدق و صفا دینے والا

97