شکستہ رہ کے سعی کی طرف نہیں دیکھا |
ستم گری ہے کمی کی طرف نہیں دیکھا |
تھکن اٹھائی غمی کی طرف نہیں دیکھا |
"کبھی خوشی سے خوشی کی طرف نہیں دیکھا" |
کٹھن سفر میں رکھیں عزم پختہ گر دل میں |
تپش، جلن، لو کسی کی طرف نہیں دیکھا |
غم فراق نے آنکھوں کو اشکبار کیا |
پہ حال دیکھیں نمی کی طرف نہیں دیکھا |
حریص بھوکے تھے ہیرے جواہرات کے بس |
جو قدر داں تھے، زری کی طرف نہیں دیکھا |
بجھے بجھے ہیں ارادے، ہے سونا سونا من |
سہانی رت ہو، کلی کی طرف نہیں دیکھا |
شعور زیست ہے ناصؔر تو انقلاب آئے |
ہو بے ضمیری، حسی کی طرف نہیں دیکھا |
معلومات