یہی تو غم ہے محبت شناس لوگوں کا |
کہ درد رکھتے ہیں سارے اداس لوگوں کا |
مجھے تو خود سے بھی بڑھ کر تھی آبرو اس کی |
اسے تو مجھ سے بھی بڑھ کر تھا پاس لوگوں گا |
جو سادہ دل تھے محبت کا کھیل ہارے ہیں |
ابھی کھلا کہ یہ کرتب تھا خاص لوگوں کا |
سو یہ بھی جھوٹ تھا چاہت کرم خدا کا ہے |
یہ مشغلہ تو ہے اب بے لباس لوگوں کا |
یہ میرا جرم تھا ہر اک سے حسنِ ظن رکھا |
گلہ کروں بھی تو کیا نا سپاس لوگوں گا |
معلومات