جِتنے دِن کا ساتھ لِکھا تھا، سات رہے |
اب کُچھ دِن تو آنکھوں میں برسات رہے |
اب نا شُکری کرنا اور مُعاملہ ہے |
حاصِل ہم کو عِشق رہا، ثمرات رہے |
اندر کی دیوی نے یہ چُمکار، کہا |
نرم ہے دِل تو کاہے لہجہ دھات رہے؟ |
تُم ویسے کے ویسے ہو تو لایعنی |
مانا قُربانی بھی کی، عرفاتؔ رہے |
ایک اکیلے شخص کا کام نہِیں لگتا |
شامِل اُس کے ساتھ کئی جِنّات رہے |
ایک بھی دِل جو تُم تسخِیر نہ کر پائے |
کیا پایا؟ جو حاصِل کائے |
نات رہے |
ہم تھے، بے چینی کے حلقے، اور سکُوت |
دِن میں تھوڑی چُھوٹ مِلی تو رات رہے |
شاہوں کی شہ خرچی کم نا ہو پائی |
ہم جیسوں کے جیسے تھے حالات، رہے |
حسرتؔ اِن آنکھوں میں چشمے پُھوٹ پڑے |
جِتنا چُپ رہ سکتے تھے، جذبات رہے |
رشِید حسرتؔ |
معلومات