نظروں کا تیر بس لگا کیا تھا
شور پھر دل میں اک مچا کیا تھا
اک کثافت بھری تھی لہجوں میں
جانے اس کی وجہ بنا کیا تھا
تم تو لڑنے پہ تھے اتر آئے
کچھ بتاؤ بھلا ہوا کیا تھا
ساری بستی کو آگ لگ تھی چکی
آپ کہتے ہیں یہ "جلا کیا تھا"
اس نے دیکھا ہے مسکرا کے مجھے
تم نے آخر اسے کہا کیا تھا
میری الفت پہ تم کو شک ہے ابھی
تم سے آخر مرا چھپا کیا تھا

0
91