نظروں کا تیر بس لگا کیا تھا |
شور پھر دل میں اک مچا کیا تھا |
اک کثافت بھری تھی لہجوں میں |
جانے اس کی وجہ بنا کیا تھا |
تم تو لڑنے پہ تھے اتر آئے |
کچھ بتاؤ بھلا ہوا کیا تھا |
ساری بستی کو آگ لگ تھی چکی |
آپ کہتے ہیں یہ "جلا کیا تھا" |
اس نے دیکھا ہے مسکرا کے مجھے |
تم نے آخر اسے کہا کیا تھا |
میری الفت پہ تم کو شک ہے ابھی |
تم سے آخر مرا چھپا کیا تھا |
معلومات