بن مانگے دے رہا ہے خدا بار بار دے
جب جس کی چاہتا ہے وہ قسمت سنوار دے
اس کے حضور جھک کے کریں التجائیں جو
کرنے کو سارے کام فرشتے اتار دے
واجب ہے اس کا شکر کرے بندہ ہر گھڑی
دیتا ہے ایک دکھ تو وہ نعمت ہزار دے
طوفان لے کے آئے غضب میں وہ جب بڑھے
کشتی میں پھر کسی کسی کو پار اتار دے
ایسے بھی تو وفا کا کبھی امتحان لے
صیقل کرے وہ دشت میں جس کو اتار دے
پتھر کو بھی بنائے وہ سونے کی اک ڈلی
کندن بنا کے ہاتھ سے اپنے نکھار دے
دے کر وہ حکم باپ کو بیٹا کرو فدا
بیٹے کو پھر ہٹا کے وہ مینڈھا اتار دے
جس دل میں اپنے پیار کی دیکھے وہ اک جھلک
لاکھوں گنا وہ آگے ہو کے اس کو پیار دے
جب ہر قدم پہ ساتھ وہ دیتا ہے پیار سے
بندے کا بھی تو حق ہے وہ بھی جان وار دے
پڑتی ہیں جب ہمارے سر پہ آزمائشیں
وہ دل ہی کیا جو خوف سے میدان ہار دے
طارق اسی کی دی ہوئی ہے جب یہ زندگی
جاں بھی فدا ہوئی تو کہاں قرض اتار دے

0
5