| انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| رو داد سنا جو رونے لگا، ہم زخم سدا سہہ لیتے ہیں |
| امید وفا پر دھوکہ ملا، ہم پھر بھی وفا ہی کرتے ہیں |
| امیدِ وفا اب کیسے رہے؟دھوکہ ہی وفا میں داخل ہے ۔ |
| انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟ منصف ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| عزت نہ رہی عصمت نہ رہی ، اس دورِ درِندوں میں لوگو |
| غیرت نہ رہی عبرت نہ رہی ، اس دور درِندوں میں لوگو |
| عزت بھی ہماری کیسے رہے ؟ صوفی ہی یہاں جب گھائل ہے ۔ |
| انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟منصف ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| وہ جھوٹ کہے تو کچھ بھی نہیں ، ہم سچ بھی کہیں تو مجرم ہیں |
| وہ قتل کرے تو چرچہ نہیں ، ہم آہْ کریں تو مجرم ہیں |
| قاتل کو کبھی قاتل نہ کہے اس دور کا وہ تو بُزدل ہے |
| انصاف ہمیں اب کیسے ملے؟منصف ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| اب بکنے لگا حق گو بھی یہاں، اس دورِ ستم کے دھوکے میں |
| اب جھکنے لگا ہمدرد یہاں ، اس ظلم و ستم کے جھونکے میں |
| ہمدردی ہمیں اب کیسے ملے؟ ہر کوئی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| انصاف منور کیسے ملے؟منصف ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
| امیدِ بھلا اب کیسے رہے؟ رہبر ہی یہاں جب قاتل ہے ۔ |
معلومات