جی وہ پھول کیا جس پھول میں خو ش بو نہ ہو |
جی وہ عشق کیا جس عشق میں گفتگو نہ ہو |
سبھی ہاں دلوں میں یوں تو سو بُت سمائے ہیں |
مگر جی وہ دِل ہی کیا ہے جس دِل میں تو نہ ہو |
سنو خوب تر کی کھوج ہی تو جی زیست ہے |
جی وہ زیست کیا جس زیست میں جستجو نہ ہو |
اے وہ خاک کے پتلے ذرا سوچ تو سہی |
کہ وہ خاک کیا جس خاک میں جو نمُو نہ ہو |
جی رَہبر اُسے مانیے جو دلبر سے ملا ئے |
جی وہ رگ کیا جس رگ میں قطرہ لہُو نہ ہو |
سنبھل کے ہاں شہرِ عشق میں جانا تو حسن |
جی وہ شہر کیا جس شہر میں آبرُو نہ ہو |
معلومات