جی وہ پھول کیا جس پھول میں خو ش بو نہ ہو
جی وہ عشق کیا جس عشق میں گفتگو نہ ہو
سبھی ہاں دلوں میں یوں تو سو بُت سمائے ہیں
مگر جی وہ دِل ہی کیا ہے جس دِل میں تو نہ ہو
سنو خوب تر کی کھوج ہی تو جی زیست ہے
جی وہ زیست کیا جس زیست میں جستجو نہ ہو
اے وہ خاک کے پتلے ذرا سوچ تو سہی
کہ وہ خاک کیا جس خاک میں جو نمُو نہ ہو
جی رَہبر اُسے مانیے جو دلبر سے ملا ئے
جی وہ رگ کیا جس رگ میں قطرہ لہُو نہ ہو
سنبھل کے ہاں شہرِ عشق میں جانا تو حسن
جی وہ شہر کیا جس شہر میں آبرُو نہ ہو

52