یوں تنہا چھوڑنے والے ابھی تو رات باقی تھی |
ابھی تو غم بتانے تھے ہماری بات باقی تھی |
تمھیں مطلوب تھا ہم سے خفا رہنا جدا رہنا |
ہماری ذات کا محور تمھاری ذات باقی تھی |
ہمارے ضبط کا بندھن ہمارے ساتھ تھا ورنہ |
ہماری نم نگاہوں میں ابھی برسات باقی تھی |
بڑی مشکل سے پایا تھا سہارا سکھ کی سانسوں کا |
مگر قسمت میں دردوں کی لکھی سوغات باقی تھی |
جلے تیری جفاؤں کے ہی ظلمی وار سے ساغر |
ابھی تو کچھ رقیبوں کی بھی ظالم گھات باقی تھی |
معلومات