تمھیں تھوڑا سہی لیکن وفا پے بھی یقیں ہوتا
جدا تم سے مری جانِ جگر پھر یوں نہیں ہوتا
جفا ہر ایک سہ لی ہجر کا غم اب ستائے ہے
غضب تھا درد جو منظور یہ بھی ہم نشیں ہوتا

0
47