جس تاب کی جہاں میں جلوہ نمائی ہے
ہر چیز کبریا نے اس سے بنائی ہے
اک حسن کا ہیں پرتو ہستی کی رنگ و بو
کونین اس کی خاطر رب نے سجائی ہے
ہیں رحمتوں کی زد میں کون و مکان یہ
فیضِ نبی سے اس کی عقدہ کشائی ہے
زینت ہو مجلسوں کی یا روپ باغ کا
رونق جہان بھر کی داتا سے آئی ہے
تابندہ اس دہر میں رونق ہے چار سو
جو دانِ مصطفیٰ کی پردہ کشائی ہے
خاطر نبی کی سب کچھ پیدا کیا گیا
کوثر کی سوجھ تھوڑی دانش کو آئی ہے
خُلقِ عظیم رب نے سرکار کو کہا
ہستی میں خیر اُن سے ہر رنگ لائی ہے
محمود ہیں خدا کے محبوب مصطفیٰ
جن کی ادا سدا ہی مولا کو بھائی ہے

37