| بن چراغوں کے یہ بام و در کچھ نہیں |
| نہ ہوں قدردان تو دیدہ ور کچھ نہیں |
| ٹوٹ جاتے ہیں وعدے اکثر پیار میں |
| بے وفائی پر بھی ششدر کچھ نہیں |
| موہ لیتے ہیں دل باتوں سے بہت ہی |
| حسن اخلاق باقی اندر کچھ نہیں |
| مار لیتے ہیں بازی کبھی کم ہمت بھی |
| بس نام کے پہلوان مگر بہادر کچھ نہیں |
| ارادے جن کے پختہ رہتے ہیں ناصر |
| سامنے انکے بپھرے سمندر کچھ نہیں |
معلومات