اہنسا کا پجاری بن سکے تو گال بدلے گا |
نہیں امکان پھر مجبور ہو کر چال بدلے گا |
کبھی سنتے شہر کا نام اب تبدیل ہو جائے |
کیوں نہ پھر رنگ چہرے پہ تھوڑا لال بدلے گا |
بتنگڑ بھی بڑا اک مسئلہ ہے جو سلجھ جائے |
بپا ہو واقعہ سنگین تب ہی حال بدلے گا |
عوامی خیر تو بس پیٹ ہی بھرنا فقط ہوتی |
ہوس سے دور رہ کر پیر کی وہ چھال بدلے گا |
سیاست بھی وہی رہتی مگر انداز سلجھے سے |
کھلاڑی ہو نیا یا ہو پرانا کھیل بدلے گا |
وطن سے حب بہت ہی خوب ناصر کوٹ کر بھر جائے |
ہمیشہ فکر میں ایثار، نہ یہ رول بدلے گا |
معلومات