پردیس بھی ہے ایک غریب خانہ
ہر کوئی سُناتا ہے اپنا ہی فسانہ
محدب عدسوں کا لباس پہنتے ہیں
لوگ جب بھی گھر سے نکلتے ہیں
شکلیں بدلتی ، شاہکار بدلتے ہیں
مڑ کر دیکھنا لوگ کئی بار بدلتے ہیں
ان عدسوں میں قد کاٹھ بدلتے ہیں
رشتے بدلتے ہیں ساتھ بدلتے ہیں

0
18