جب تخیل رفیقِ سفر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
زندگی کی رتوں میں بہار آ گئی
ہر گھڑی میں خوشی صد ہزار آگئی
نعت کی سر زمین بے کنار آگئی
نطق و دل کو جو پیشِ نظر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
میری ہر سانس میں وہ سمانے لگے
پھر سے لفظ و قلم گنگنانے لگے
الفتِ ہاشمی میں زمانے لگے
ان کی نسبت نے کامل اثر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
دل مچلتا رہا غم بھی ڈھلتے رہے
پھر مقدر کے کھاتے بدلتے رہے
عشق کے راستے پر جو چلتے رہے
دل جہاں ہم نے ان کی نذر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
رات جوبن پہ تھی چاند تھا اوج پر
نعت بھی لب پہ تھی اس طرح موج پر
دل مدینے کے رستے میں تھا کھوج پر
طے مدینے کا میں نے سفر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
کوئی رنگینیوں میں ہی گم ہو گیا
کوئی عشقِ محمد میں ہے کھو گیا
کوئی جاگا ہوا ہے کوئی سو گیا
مدح شاہِ زمن راہبر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
نعت لکھنے کا سر میرے سہرا ملا
سیرتِ مصطفائی پہ پہرا ملا
ظلمتوں میں ہو جیسے سویرا ملا
پرکشش اپنا شام و سحر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
میری پہچان ہے میرا ایمان ہے
نعت ہی میرا جوبن پہ دیوان ہے
نعت بن قلب ارشدؔ تو ویران ہے
نعت گوئی کو ویدِ سحر کر لیا
نعت کا قصد تب عمر بھر کر لیا
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
126