چھیڑو نہ فسانے محمل کے اور دارو رسن کی بات کرو
جس رنگ پہ آئی ہے محفل اس طرزّ سِخن کی بات کرو
کیا تیر چلے مظلوموں پر کیا آگ اور خون کی بارش ہے
تم کون تھے اب کیا ہو سارے کچھ دورِ کُہن کی بات کرو
وہ دیکھو آگ کی بارش نے کتنے معصوم جلا ڈالے
جو لِوٹی غیروں نے مِل کر اس دختِ وطن کی بات کرو
تم سوئے ہو تو سوئے رہو اُٹھنے سے غیرت جاگتی ہے
تم چھوڑ دو یہ رونا دوھنا اور سرو و سمن کی بات کرو
وہ دیکھو چھپّن بھائیوں کی بہنوں کو لُوٹا ظالم نے
یا جاؤ جا کر ڈوب مرو یا رنج و محن کی بات کرو
اقبال ترے شاہین آخر پرواز سے تھک کے چُور ہوئے
سب کوہ شکن معدوم ہوئے اب عہد شکن کی بات کرو
امید ترے نوحوں کا اثر اس وقت تو ہونے والا نہیں
پر اک دن دنیا کہہ دے گی اس شعر و سخن کی بات کرو

0
19