بن ترے جینا بہت دشوار ہے
تیرے آنے سے یہ دل گلزار ہے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
بحر یہ لگتی بڑی دمدار ہے
کیا غزل تجھ سے کہوں میں دلبراں
بس یہ کہتا ہوں تجھی سے پیار ہے
دیکھ تیرے حق میں کہتا ہے یہ دل
”اس پری پر اک غزل درکار ہے“
ایک دن مل کر بتادیں گے تجھے
ہم کو جاناں تم سے کتنا پیار ہے
دل ہو میرا یا مری عقل و خِرَد
آپ کے آگے سبھی لاچار ہے
جس قبیلے میں ہوا گم میرا دل
وہ قبیلہ جھیل کے اس پار ہے
اے دیوا نوں قیس کا اعلاں سنو
”ہجر کاٹا جس نے وہ سردار ہے“
یومِ حق ہے دیکھیے نزدیک اب
تیز کتنی وقت کی رفتار ہے
چل دیا حسانؔ منزل کی طرف
بس یہ اس کا آخری دیدار ہے

0
45