| ہیں دشتِ جنوں اور دشتِ بلا مجنوں کو کم |
| یہ دشت نوردی قائم ہے تا دشتِ عدم |
| افلاک پہ ہو مقبول زمین سے بڑھ کر وہ |
| کریں عشق کہانی ایک رقم کچھ ایسی ہم |
| وہ بھی ہیں حسیں، انکار نہیں لیکن صاحب |
| غلمان کہاں، حوران کہاں، جوں میرے صنم |
| جو خواب پڑے ہیں صدیوں سے آنکھوں میں کہیں |
| ان خوابوں کو تعبیر دلا دو، کر دو کرم |
| ہے جان مرے تن میں باقی اور ہمت بھی |
| کچھ اور میری جاں رنج و الم، کچھ اور ستم |
| اس قیدِ زمان و قیدِ مکاں سے نکل کے تم |
| اب نور بنو، پرواز کرو اے میرے قلم! |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات