آنکھوں میں نہ پڑ جائے برسات تُمہیں کوئی |
بخشے ہے نئی وحشت ہر رات تُمہیں کوئی |
بس اِتنا سمجھ لیجے وابستہ نہِیں تُم سے |
بتلا تو نہِیں سکتا ہر بات تُمہیں کوئی |
آ جاؤ گھڑی بھر کو ماضی میں پلٹ جائیں |
کل مُجھ سے جھپٹ لے گی بارات تُمہیں کوئی |
ہو شِیرِیں سُخن ایسے، لب لعلِ یمنؔ جیسے |
دِل تُم کو کہے کوئی، جذبات تُمہیں کوئی |
ہے وقت کڑا، دیکھیں کیا فیصلہ آتا ہے |
دُھتکارے تُمہیں، رکھ لے یا سات تُمہیں کوئی |
ہر گام دُعا یہ ہے آرام قدم چُومے |
پیش آئے کِسی صُورت نا مات تُمہیں کوئی |
اِک حُسن کرِشمہ ہو، شہکار مُصوّر کا |
بس دان کرے ہر پل نغمات تُمہیں کوئی |
تفرِیق کرو خُود ہی ہے کون کھرا اِن میں |
اسباب فقط سونپے یا ذات تُمہیں کوئی |
مُسکان رہی لب پر ہر زخم رکھا مخفی |
حسرتؔ نہ جُھکا پائے، حالات تُمہیں کوئی |
رشِید حسرتؔ |
معلومات