وہ خوشی کا رنگ بھی جھڑ گیا
تیرا غم بھی مجھ سے بچھڑ گیا
وہ جو رشتہ صدیوں بُنا یہاں
وہ بس اک بحث میں اُدھڑ گیا
مرے پاس تھا تو نجانے کیوں
مرا اس سے فاصلہ بڑھ گیا
جو نہ آندھیوں سے ہلا کبھی
وہ شجر ہوا سے اکھڑ گیا
تری دیکھ بھال سے باغباں
یہ چمن تو سارا اجڑ گیا

0
11