ربط سوزِ دروں دھواں تک ہے |
درد کا سلسلہ فغاں تک ہے |
سحر انگیزی تو زباں تک ہے |
قصہ جو کچھ بھی ہے بیاں تک ہے |
وُسْعَتِ دامَنِ حَیات نہ پُوچھ |
یہ زمیں کیا ہے آسماں تک ہے |
کہکشائیں دکھا رہی ہیں راہ |
زندگی کا سفر کہاں تک ہے |
یوں تو گھر اور بھی ہیں بستی میں |
سنگ باری میرے مکاں تک ہے |
اک فَریبِ خَیال ہے عالم |
مَظْہَرِ رنگ و بو گماں تک ہے |
میں کہ اک طائِرِ شکستہ پر |
شوق پرواز آشیاں تک ہے |
یہ زمیں کا سفر ہے اے شاعر |
گردش ہفت آسماں تک ہے |
معلومات