تجھ پر نثار میرے گھر بار یا حبیبی |
مُجھ کو بُلالیں اپنے دربار یا حبیبی |
زاہد نہیں، نہ ہمت، عالی خیال کی ہے |
یہ عجز سے ہے میرا، اقرار یا حبیبی |
کونین میں وسیلہ تیری ہے ذات ہادی |
فکریں دلِ حزیں ہیں، آزار یا حبیبی |
طالب ہوں رحمتوں کا فضل و کرم ہو آقا |
لِتھڑا گناہ سے ہوں ہر بار یا حبیبی |
رہتا پریشاں ہوں میں، ہے ناقصی جو اپنی |
کر دیں کرم حزیں پر سرکار یا حبیبی |
اے کاش یہ جبیں پھر، بابِ سخا پہ پہنچے |
کچھ اور اب نہیں ہے درکار یا حبیبی |
در مُصطفیٰ پہ جاؤں، آنے کے بعد، جاؤں |
غایت ہو زندگی کی دربار یا حبیبی |
تشریف لائیں آقا خانہ غریب میں بھی |
عجز و نیاز سے ہے اسرار یا حبیبی |
پلّے میں کچھ نہیں ہے اور دور ہوں وطن سے |
لیکن ہیں آپ میرے مُختار یا حبیبی |
رحمت کے گھیرے میں ہیں کونین کے کراں سب |
فضل و کرم ہیں تیرے بسیار یا حبیبی |
محمود سب سے عاجز تیرا ہے اُمتی جاں |
محشر میں دیں نہ طعنہ اغیار یا حبیبی |
معلومات