ہمت مری دیکھی ہے ضرورت نہیں دیکھی
دیکھی ہے شکایت مری غربت نہیں دیکھی
قابیل ہوں لایا وہی جو تھا مرے بس میں
دیکھی ہے علامت مری نیت نہیں دیکھی
فرض ایک بھی اب تک میں نبھا ہی نہیں پایا
صورت مری دیکھی ہے ندامت نہیں دیکھی
لب پہ مرے ٹھہرے ہیں مہا سنکھ سوالات
وحشت مری دیکھی ہے خطابت نہیں دیکھی
یہ آخری سجدہ ہے دعا سن لے خدایا
دیکھی ہے محبت مری غفلت نہیں دیکھی

27