حسرَتِ دید اس دل میں ہے
دردِ شدید اس دل میں ہے
عشق اندر یوں کاٹتا ہے
گویا یزید اس دل میں ہے
جتنا نکالا دل سے اُسے
اُس سے مزید اس دل میں ہے
جامِ الم کی یارو اب
جائے کشید اس دل میں ہے
ساغر اس کے لوٹنے کی
خالی امید اس دل میں ہے

0
118