دشوار ہو یا سہل ہو کٹ ہی جائے گی
یہ خوف بھری رات بھی جھٹ ہی جائے گی
بانکا بنا ہے کس لئے تو آخر اک روز
یہ زیست مثل بلبلہ پھٹ ہی جائے گی
باقی رہیں شاید یہ پردے ایں جہاں میں
واں تو سدا دیوار یہ ہٹ ہی جائے گی
یوں تالے لگے دیکھ کے در دل پے میرے
اے بھی کوئی خواہش تو پلٹ ہی جائے گی
گر موت دلائے یہ یقین آپ ملیں گے
تو روح اجل سے بھی لپٹ ہی جائے گی

0
70