| جو تجھے بے سبب منا رہے ہیں۔۔ |
| اپنی قیمت بہت گنوا رہے ہیں۔۔ |
| دیکھ کر چاند دل جلا رہے ہیں۔۔ |
| لے میں اشکوں کی گنگنا رہے ہیں۔۔ |
| وہ تکلف جو تھا تعلق کا۔۔ |
| اُس تکلف کا دکھ اٹھا رہے ہیں۔۔ |
| صحنِ شب میں ہے ساز فرقت کا۔۔ |
| اور ہم اپنا دل نچا رہے ہیں۔۔ |
| ہے جو بستی میں تیرا نازِ خرام۔۔ |
| کتنوں کے دل بہلتے جا رہے ہیں۔۔ |
| عیشِ فرقت میں تیرےاپنا لہو۔۔ |
| قسطوں قسطوں میں ہم بہا رہے ہیں۔۔ |
| کوئی بتلاۓ شیخ کو کہ ہمیں۔۔ |
| مے کدے والے مے پلا رہے ہیں۔۔ |
معلومات