جو تجھے بے سبب منا رہے ہیں۔۔
اپنی قیمت بہت گنوا رہے ہیں۔۔
دیکھ کر چاند دل جلا رہے ہیں۔۔
لے میں اشکوں کی گنگنا رہے ہیں۔۔
وہ تکلف جو تھا تعلق کا۔۔
اُس تکلف کا دکھ اٹھا رہے ہیں۔۔
صحنِ شب میں ہے ساز فرقت کا۔۔
اور ہم اپنا دل نچا رہے ہیں۔۔
ہے جو بستی میں تیرا نازِ خرام۔۔
کتنوں کے دل بہلتے جا رہے ہیں۔۔
عیشِ فرقت میں تیرےاپنا لہو۔۔
قسطوں قسطوں میں ہم بہا رہے ہیں۔۔
کوئی بتلاۓ شیخ کو کہ ہمیں۔۔
مے کدے والے مے پلا رہے ہیں۔۔

0
77