عشق میں جب محمد سے کرنے لگا
قلب مضطر یہ میرا مچل تا گیا
یہ مقدر تھا برسوں سے بگڑا ہوا
رفتہ رفتہ مقدر بدل تا گیا
در بدر مجنوں بن کر میں پھر تا تھا بس
دل میں آقا بسا تو سنبھل تا گیا
میں سجا تا ہوا لب پہ شمع درود
گلشنِ مصطفی میں ٹہل تا گیا
اب بلا مجھ سے رخ موڑ جانے لگی
جب سے سنت کے سانچے میں ڈھل تا گیا
جب سے پہنا ہوں پوشاک نامِ نبی
تن یہ دنیا کی چاہت سے دھل تا گیا

0
66