تیری زلف جب اٹھے ظلم ڈھائے راتوں پر
تیری آنکھ جب دیکھے لمحہ بھاری صدیوں پر
تو نے ہے اگایا چہرے سے خوش نما سا سر
تو ہے اس وجہ سے ہی برتر اپنے جیسوں پر
ہم تو اس کے آگے جیسے زباں نہیں رکھتے
اور وہ تو ہے ہی ظالم بے زبان لہجوں پر
تجھ سے ملتے ہی کھل اٹھے گا اک جہاں لیکن
کوئی تجھ کو لائے میری اداس شاموں پر
پیٹ کو غرض ہے کیا کون کس کو چاہے گا
پھر میں فاقہ کش کیسے الجھا تیری باتوں پر
تیرا منتظر کوئی نہ ہو زمانے میں شفقت
دل بچھائے بیٹھا ہے کوئی تیری راہوں پر
شفقت عزیز

0
18