| تمھاری بے حساب الفت سے وہ مشہور ہو جائے |
| پیار اتنا نہیں کرنا کہ وہ مغرور ہو جائے |
| محبت ہے تمھیں لیکن خیال اتنا بھی رکھنا ہے |
| کہیں ایسا نہ ہو یہ دل مرا رنجور ہو جائے |
| ملے جب وہ تمھیں ہنس کر، تمھیں بھی ہنس کے ملنا ہے |
| قریب اتنا نہیں آنا کہ پھر وہ دور ہو جائے |
| پھرا بھی کر مگر اتنا نہ تو ظالم کے کوچے میں |
| جہاں میں نام دیوانہ ترا مشہور ہو جاۓ |
| ملا کر اس سے اتنی سادگی کے ساتھ تو سید |
| محبت تجھ سے کرنے پر وہ خود مجبور ہو جائے |
معلومات