| زمیں تیری زماں تیرا یہ قدرت ہے عیاں تیری |
| تورب ہے کل جہاں کااور ہستی لامکاں تیری |
| گناہوں سے خطاؤں سے عبارت ہے تیرا بندہ |
| ہلاکت سے بچا مولی طلب ہے بس رضا تیری |
| پھنساہوں نفس کی ظلمت میں دم گھٹنےکوہےیارب |
| ہے کافی میری بخشش کو تو اک نظر اماں تیری |
| سوائےخار کےکچھ بھی نہیں ہےمیرےدامن میں |
| نہ ہو گر فضل تیرا تو مقدر ہے سزا میری |
| بھنور کی زد میں ہے کشتی رجائے غرق ہے مجھ کو |
| لگا ساحل سفینے کو ہے قدرت کن فکاں تیری |
| معاصی کی نحوست نے کہیں کا بھی نہیں چھوڑا |
| چھپالے اپنی رحمت میں کہ رحمت ہے عیاں تیری |
| میرے اس خانۂ دل میں سیاہی ہی سیاہی ہے |
| نظر کچھ بھی نہیں آتا یہ حالت ہے خدا میری |
| پلادے جام اے ساقی محبت گھول کراپنی |
| بلالیؓ شان ہومیری نہ چھوٹے پھر ثنا تیری |
| جوچھوٹے امر کوئی تو تڑپ کر دم نکل جائے |
| کہ بوبکرو عمر عثمان جیسی ہو ادا میری |
| حدیث مصطفیٰؐ پڑھ کر ہو جذبہ بوذریؓ میرا |
| ہوسنت پہ محمؐد کی ہزاروں جاں فدا میری |
| توہی مبقی ہی مفنی توہی ہے قادر مطلق |
| ہٹادے سایۂ ظلمت نصیبا تو جگا میری |
| یہی گلزار کے دل کی بنادے کیفیت مولی |
| کہ ذکراللہ رہے لب پر یہی ہوبس غذا میری |
| ازقلم : محمد گلزار ( ولی) |
معلومات