جوہوا سو ہوا اب نہیں کرنا
کرچکے ہم خطا اب نہیں کرنا
بات دل کی ہے دل میں دفن کرنا
ہر کسی سے وفا اب نہیں کرنا
تُرش روئی سکھایا ہے تم ہی نے
مل کےپھر گفتگو اب نہیں کرنا
ہے خلوص و وفا تو بہت لیکن
بے وجہ دل فد ا اب نہیں کرنا
خود جوکیا ہے اسی کی سزا مجھ کو
قسمتوں سے گلہ اب نہیں کر نا
درد اپنوں سے کیا بیاں کر تے
اُن کو مجھ سے وفا اب نہیں کرنا
رشتےناطے سبھی بس ہیں مطلب کے
آپسی کچھ مَتا اب نہیں کرنا
لوگ تو درگزر بھی نہیں کرتے
ظلم پھربھی رَو ا اب نہیں کرنا
بس بہت خود کو پگھلادیا ہم نے
پھر خودی پہ جفا اب نہیں کرنا
یاد گلز ار تم بھی سدا رکھنا
بھول سے بھی خطا اب نہیں کرنا
ازقلم : محمد گلزار (ولی)

27