| یوں مجھے دیکھ کے نظروں کو چرانے والے | 
| آگئے تجھ کو بھی انداز زمانے والے | 
| تجھ پے وارے تھے ، کبھی سارے خزانے میں نے | 
| چند سکے مری جھولی میں گرانے والے | 
| یہ ستارے بھی تو اس شخص کے جیسے ہی ہیں | 
| دسترس میں مری یہ بھی نہیں آنے والے | 
| موت آئے گی تو اوقات بڑھا ہی دے گی | 
| مجھ کو سر پر یہ اٹھائیں گے ستانے والے | 
| جو ہیں ماں باب سلامت تو سفر میں تیرے | 
| پھول ہی آئیں گے کانٹے نہیں آنے والے | 
    
معلومات