یوں مجھے دیکھ کے نظروں کو چرانے والے
آگئے تجھ کو بھی انداز زمانے والے
تجھ پے وارے تھے ، کبھی سارے خزانے میں نے
چند سکے مری جھولی میں گرانے والے
یہ ستارے بھی تو اس شخص کے جیسے ہی ہیں
دسترس میں مری یہ بھی نہیں آنے والے
موت آئے گی تو اوقات بڑھا ہی دے گی
مجھ کو سر پر یہ اٹھائیں گے ستانے والے
جو ہیں ماں باب سلامت تو سفر میں تیرے
پھول ہی آئیں گے کانٹے نہیں آنے والے

0
74