یہ کیا مشکل ہے کے میں رو نہیں سکتا
پریشانی میں بندہ سو نہیں سکتا
یہ فصلِ دل اجڑ جائے اگر اک بار
کوئی اس کو دوبارہ بو نہیں سکتا
پتہ ہے مجھ کو تیرا حوصلہ ہوں میں
میں تیرے سامنے تو رو نہیں سکتا
بہت کچھ زندگی میں کھو یا ہے میں نے
نہ جانا تم تمھیں میں کھو نہیں سکتا
تری یادوں کو سمجھائے بھلا یہ کون
کہ ان کے آنے سے میں سو نہیں سکتا
جدائی میں تری پہلی غزل ہے یہ
ذیادہ دیر اب میں رو نہیں سکتا

0
90