دل کے سب زخم قرینے سے سجا رکھے ہیں
جو مگر تجھ سے ملے سب سے چھپا رکھے ہیں
جو ہمیں دیکھ کے ہنستے ہیں انہیں کیا معلوم
ہم نے سو فکر دل و جاں کو لگا رکھے ہیں
کوئی روٹھے ہوئے ساتھی کو ذرا سمجھائے
سب گلے ہم نے محبت میں بھلا رکھے ہیں
تیرے آنگن میں دعاؤں کے اجالوں کے لیے
سو دیے ہم نے عقیدت کے جلا رکھے ہیں
گلشنِ زیست میں بیٹی کی بدولت رب نے
پھول ہی پھول محبت کے کھلا رکھے ہیں
کوئی پہنچے بھی تو کیسے تیرے دل تک یارا
تو نے دروازے پہ دربان بٹھا رکھے ہیں
اپنی یادوں کو سمیٹیں گے کبھی فرصت میں
یہ خزانے ابھی سینے سے لگا رکھے ہیں
محمد ندیم

0
86