غزل |
دل میں طلب نہ آرزو اس کی رضا کے بعد |
ناصر ہمیں نہ چاہئے،مطلق، خدا کے بعد |
دِل اِبتدا نئی کرے ہر اِبتلا کے بعد |
پھر زندگی ملے ہمیں گویا قضا کے بعد |
عاشق ہے مُسکراتے ہوئے قتل ہو گیا |
خنجر دِکھا نہ آنکھ کو دَستِ حِنا کے بعد |
مُشکل مِری طَبیب سے آساں نہ ہو سکی |
دَرکار مجھ کو دَستِ دُعا ہر دَوا کے بعد |
گویا یہ سر زمین ہے آغوش ماں ہمیں |
واپس پلٹ کے آئیں گے ہر اِنخلا کے بعد |
دل مطمئن ہے خُوب اِسی قول سے شہاب |
اِک اور بھی جہان ہے دارِ فنا کے بعد |
شہاب احمد |
۲۲ نومبر ۲۰۲۴ |
معلومات