بکھرے ہوئے ہیں لاشوں کے ٹکڑے سمیٹ دے
سردی سے اب تو جسم بھی اکڑے سمیٹ دے
مرجھا رہے ہیں پھول سے مکھڑے سمیٹ دے
یا رب تُو میری قوم کے دکھڑے سمیٹ دے
وہ غفلتیں جو ہم کو ہیں جکڑے سمیٹ دے
وہ لغزشیں جو دل کو ہیں پکڑے سمیٹ دے

32