| یہ آنکھیں شاد ہوتی ہیں یہ دل مسرور ہوتا ہے |
| نظر کے سامنے اک چہرۂ پُر نور ہوتا ہے |
| نگاہِ مستِ ساقی سے جو پی لیتا ہے محفل میں |
| محبّت کے نشے میں رات دن مخمور ہوتا ہے |
| خموشی ، مسکراہٹ بھی تو اک تاثیر رکھتے ہیں |
| کشش ان میں ، عجب اک حسن سا مستور ہوتا ہے |
| نہ جانے کیا رکھا جادو زباں میں اور بیاں میں ہے |
| کہ اس کی بات سن کر ہر کوئی مسحور ہوتا ہے |
| اسے مل کر ہوئے قائل ہیں اکثر اس کی عظمت کے |
| کہ دشمن بھی کبھی تعریف پر مجبور ہوتا ہے |
| ضروری تو نہیں ہر شخص ہی دل کی زباں سمجھے |
| جو حق پر جاں فدا کر دے وہی منصور ہوتا ہے |
| ستم سہنا روایت ہے محبّت کی کہانی میں |
| دل و جاں پیش کر دینا، یہی منظور ہوتا ہے |
| ہمیشہ ابتدا میں ابتلا بھی پیش آتے ہیں |
| زمانے میں ہمیشہ سے یہی دستور ہوتا ہے |
| نصیب اس کا ہے روشن ، فتح و نصرت ہے مقدّر میں |
| کہ آخر بادشاہوں کا یہی مقدور ہوتا ہے |
| ہوئے قائل ہیں طارق ہم بھی اس کے حسن و احساں کے |
| جو آ جاتا ہے اس کے در پہ وہ مشکور ہوتا ہے |
معلومات