دیکھ کر مجھ کو انہیں یکدم پسینہ آ گیا |
اپنی حالت یہ کہ اک مُردے کو جینا آ گیا |
عشق کی دشوار گھاٹی پر پھٹے ملبوسِ تن |
گرچہ ہم درزی نہ تھے پر چاک سینا آ گیا |
یہ ہماری کم نصیبی تھی کہ رندوں کی دعا |
کل ہی چھوڑی تھی کہ ساون کا مہینہ آگیا |
ایک لمبا عرصہ دنیا میں گزر جانے کے بعد |
آخری ہچکی پہ جینے کا قرینہ آ گیا |
ہر کہیں رسوائی و ذِلّت سے ہیں دو چار ہم |
ناخدا غائب ہے گردش میں سفینہ آ گیا |
محض بینائی نہیں یہ معجزاتِ عشق ہیں |
بند آنکھوں سے بھی جب دیکھا مدینہ آ گیا |
معلومات