| پیڑ بیشک تھے گھنے آنگن کے |
| دھوپ پھر بھی اتر آئی چھن کے |
| تربیت خاک ہو ان بچوں کی |
| بھول بیٹھیں جنھیں مائیں جنکے |
| ان کو پایا کیا من کا کالا |
| جتنے دیکھا کئے اجلے تن کے |
| پاؤں تو سب کو نظر آتے ہیں |
| کس نے کب آبلے دیکھے من کے |
| وقت پر ساتھ ترے چھوڑ گئے |
| دیکھ ہم اب بھی کھڑے ہیں تن کے |
| کتنی قومیں ہیں بہت مائیں ہیں |
| کوئی دکھلائے تو ہم سے جنکے |
| ایک دل، سیکڑوں تصویریں ہیں |
| ایک تسبیح میں اتنے منکے؟ |
| اس کی سوچیں بھی فقیرانہ تھیں |
| لالچی ہم بھی نہیں تھے دھن کے |
| گاؤں ہوں شہر ہوں ویرانے ہوں |
| اب تو سب مثل ہوئے ہیں بن کے |
| دیکھتے یوں ہو، نہیں دیکھا ہو |
| ہائے قرباں ترے بھولے پن کے |
| ان کی نظروں میں عجب جادو تھا |
| کر گئیں پاؤں مرے من من کے |
| جب نہیں وہ تو بھلا کس کیلئے |
| جائیں تو جائیں کہاں بن ٹھن کے |
| ساری دنیا میں ہوئے ہیں رسوا |
| یہ نتیجے ہیں حبیب ان بن کے |
معلومات