| عمرِ بالغ میں سِن نہیں ہوتا |
| عشق کا قابو جِنّ نہیں ہوتا |
| دن گزرتا نہیں کبھی، تو کبھی |
| رات رہتی ہے، دن نہیں ہوتا |
| صبر ہی ہے علاجِ غم لیکن |
| کیا کروں آپ بن نہیں ہوتا |
| اور کیا شوق ہم بھلا پالیں |
| اک غمِ عشق، گن نہیں ہوتا |
| آپ جتنا خیال رکھ لیجے |
| کوئی بھی مطمئن نہیں ہوتا |
| (ڈاکٹر دبیر عباس سید) |
معلومات