پھول نے پھول سے کہا خوشبو
ساتھ رہتی نہیں سدا خوشبو
سر تا پاؤں کہ تُو معطر ہے
تجھ سے ظالم تری ادا خوشبو
خوشبو گُل ہے کہ گُل نما خوشبو
با وفا ہے کہ بے وفا خوشبو
پھول سے تُو نے کیا کِیا خوشبو
آنکھ بھنورے سے لی مِلا خوشبو
روٹھ کر پھول سے نہ جا خوشبو
پھول تیرا ہے با خدا خوشبو
پھول آخر ترا تبسم ہے
یوں نہ ہو پھول سے جدا خوشبو
پھول شاخوں پہ سوکھ جائیں گے
اوڑھ کافور کی رِدا خوشبو
درد تنویر کا اثاثہ تھا
چھین کر لے گئی ہوا خوشبو
تنویرروانہ

0
127