عدل و انصاف کا میزان مجھے کھینچتا ہے
رگوں میں بس رہا ایمان مجھے کھینچتا ہے
کبھی ٹوٹا نہیں پیمان و وفا کا رشتہ
خارو خستہ، دلِ بے جان مجھے کھینچتا ہے
پہلی بارش مِیں مَیں بھیگا تھا یوں لرزاں ہو کر
پہلی بارش کا وہ طوفان مجھے کھینچتا ہے
بھٹکا راہی ہوں سنبھلنا نہیں آتا ہے، مگر
راہ میں قوتِ انجان مجھے کھینچتا ہے
ابکے تنہا ہی بھِگوں گا میں بھرے ساون میں
دشتِ تنہائی کا امکان مجھے کھینچتا ہے
دیکھ مظلوموں کی حالت ہے پریشان کوئی
اسکی نیت کا یہ ارمان مجھے کھینچتا ہے
یوں تڑپتے ہوۓ صحرا سے گذر جاتا ہوں
"دشت میں روح کا ہیجان مجھے کھینچتا ہے"
آگہی‌ ایسی دل و جاں میں مرے ہونے لگی
اب قضا کا مرے ، اعلان مجھے کھینچتا ہے
سخت مشکل میں جو بےحس، کبھی پڑجاتا ہوں
مرا اللّہ نگہبان مجھے کھینچتا ہے
بے حس کلیم

0
61