| عدل و انصاف کا میزان مجھے کھینچتا ہے |
| رگوں میں بس رہا ایمان مجھے کھینچتا ہے |
| کبھی ٹوٹا نہیں پیمان و وفا کا رشتہ |
| خارو خستہ، دلِ بے جان مجھے کھینچتا ہے |
| پہلی بارش مِیں مَیں بھیگا تھا یوں لرزاں ہو کر |
| پہلی بارش کا وہ طوفان مجھے کھینچتا ہے |
| بھٹکا راہی ہوں سنبھلنا نہیں آتا ہے، مگر |
| راہ میں قوتِ انجان مجھے کھینچتا ہے |
| ابکے تنہا ہی بھِگوں گا میں بھرے ساون میں |
| دشتِ تنہائی کا امکان مجھے کھینچتا ہے |
| دیکھ مظلوموں کی حالت ہے پریشان کوئی |
| اسکی نیت کا یہ ارمان مجھے کھینچتا ہے |
| یوں تڑپتے ہوۓ صحرا سے گذر جاتا ہوں |
| "دشت میں روح کا ہیجان مجھے کھینچتا ہے" |
| آگہی ایسی دل و جاں میں مرے ہونے لگی |
| اب قضا کا مرے ، اعلان مجھے کھینچتا ہے |
| سخت مشکل میں جو بےحس، کبھی پڑجاتا ہوں |
| مرا اللّہ نگہبان مجھے کھینچتا ہے |
| بے حس کلیم |
معلومات