روز مجھ سے فساد رکھتا ہے |
اس طرح خود کو شاد رکھتا ہے |
میری اچھائیاں بھلا کر وہ |
غلطی ہر اک وہ یاد رکھتا ہے |
روز وہ مسکرا کے ملتا ہے |
دل میں پھر بھی عناد رکھتا ہے |
اس کی ہر بات مان لیتا ہوں |
پھر بھی مجھ سے تضاد رکھتا ہے |
مجھ کو برباد کر کے اب شاہدؔ |
کون سا اب مفاد رکھتا ہے |
معلومات