کیا بھلے ہیں رقومِ دریا بھی
راحتِ جاں قدومِ دریا بھی
اس کی آنکھوں میں ڈوب سکتے ہیں
چاند، عاشق، ہجوم دریا بھی
کیا کہا رات ہو گئی گہری
چھپ گئے ہیں نجوم دریا بھی
ہم محبت نبھائے جاتے ہیں
کچھ قدیمی رسوم دریا بھی
اس کی زلفوں سے چھن کے آئی ہے
روح پرور سموم دریا بھی
امر اگلنا ہے یا نگلنا ہے
جانتا ہے علوم دریا بھی

0
61