مٹا کر دوریاں دل سے مرا اک کام کر دینا
جہاں نفرت کے سائے ہوں محبت عام کر دینا
سحر سے شام تک یارو یہی اب کام اپنا ہے
کہیں بھی خار اگتے ہوں انہیں گلفام کر دینا
تمھیں اب یہ اجازت ہے جہاں تک ہو سکے تم سے
مجھے تم بے وفا کہنا مجھے بد نام کر دینا
اسے آتے ہیں گر سارے تعلق کو نبھانے کے
کسی کو خاص کر لینا کسی کو عام کردینا
مجھے اچھی نہیں لگتی تمھاری یہ ادا ساغر
کسی کی یاد میں روتے سحر سے شام کردینا

127