مرض ہو کوئی تو دوا ہوتی ہے
مگر عشق میں بس دعا ہوتی ہے
اُسے دیکھو تو کہتے اُٹھو گے تم
حُسن چیز ناصح کیا ہوتی ہے
کئی سال رہتا ہے مے کا نشا
کبھی آنکھ جو میکدہ ہوتی ہے
نمازِ وفا یا نمازِ خُدا
بڑھو آگے نافذ شرا ہوتی ہے
یہ کہتے ہیں جب اپنا گزرے کوئی
یہ سب میرے رب کی رضا ہوتی ہے
اُسے سن لو چپ کر کے احمدؔ خرام
طبیعت جب اُس کی خُدا ہوتی ہے

0
3