کبھی مجبور ہم بھی اِس قدر کب تھے
ہمارے لفظ پہلے بے اثر کب تھے
چرائی ہے نظر یوں زندگی نے اب
ملاقاتوں کے لمحے مختصر کب تھے

0
43