گرد کو حاصلِ سفر جانا |
دھوپ کو سایہِ شجر جانا |
دعوے باتیں تمام لا حاصل |
کام وہ ہے جو کر گزر جانا |
بے وفا ہے، وفا کے پیکر کو |
جانتے خوب تھے مگر جانا |
اس کے ہاتھوں لٹے سرِ راہے |
ہم نے جس کو بھی راہبر جانا |
شر بھی ہے جزوِ ہر بشر اِس کو |
کب جہاں میں کوئی بشر جانا |
جو بھی دریائے عشق میں اترا |
اس نے کب چاہا پار اتر جانا |
اے خدا کائینات کا تجھ پر |
اک قیامت نہ ہو بکھر جانا |
اک قیامت تھی اک قیامت ہے |
بال و پر آنا بال و پر جانا |
اٹھ گیا اعتبار دنیا کا |
دل نے یہ کس کو معتبر جانا |
راہ زن بن گیا حبیب اپنا |
رہنما سمجھا راہبر جانا |
معلومات