‏غیر واجب اذیتیں لے کے
عشق جھیلا مصیبتیں لے کے
درد میرا ہے دل بھی میرا ہے
آپ جائیں نصیحتیں لے کے
باپ مرنے لگا تو سب بیٹے
آ گئے ہیں وصیتیں لے کے
غیر تو چاند سے بھی ہو آئے
ہم ہیں بیٹھے شریعتیں لے کے
‏گھر میں ہیں قید آج کے بچے
سہمی سہمی شرارتیں لے کے
اس نے کب اعتبار کرنا ہے
کون جائے شکایتیں لے کے
اس کی محفل میں اہل دنیا تھے
کیسے جاتے محبتیں لے کے؟

0
70