رَہی خُود سے مُجھ کو شِکایتیں کہ خُدا سے کوئی گِلا نہیں
رَہا خُود ہی میں وُہی پُرشَِکن، کہ جو عِشق مُجھ کو مِلا نہیں
تِری آس ہے تُو ہی رَاس ہے، کوئی اور نہیں تُو ہی پاس ہے
غمِ عِشق اور مَچل ذَرا، کہ کَفَن اَبھی تو سِلا نہیں
تِری آہ میں وہ اَثر نہیں، تِرے عِشق میں وہ تَڑپ نہیں
اَبھی اور جَل، اَبھی آہ کر، اَبھی عَرش رَب کا ہِلا نہیں
اَبھی سینچ اِس کو تُو خُون سے، دے کے تاب اِس کو جُنون سے
اَبھی شاخِ عِشق پھَلی نہیں، اَبھی پُھول دِل میں کِھلا نہیں
تِرے حُسن کا ہے یہ مُعجِزہ، کہ ہُوا ہوں میں بھی غُلامِ عِشق
مِرے سَاقی مُجھ کو تُمہی ہو کافی، تُو جام مُجھ کو پِلا نہیں

22